Breaking Tickers

Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں

Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں

Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں
Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں


  Eid Milad kaise manayen سب سے پہلے آپ یہ جان لیں کہ عید میلاد کا جشن منانا کوئی دین کا حصہ نہیں ہے.اور نہ ہی نبی کریم ﷺ نے, نہ تابعین اور تبع تابعین اور محدثین کے زمانے میں اس کا کوئی جواز ملتا ہے.یہ بعد کی ایجاد ہے.آپ ﷺ سے محبت عین ایمان ہے۔نبی کریم ﷺ کی ولادت سے لیکر وفات تک زندگی کے ہر شعبے کے صحیح حالات واقعات کو سننا اور سنانا باعث نزول رحمت ہے.لیکن عوام الناس اللّٰہ کے کلام اور نبی ﷺ کے فرمان کو چھوڑ کر دنیا اور خرافات میں لگی ہوئی ہے. 


    Eid Milad kaise manayen اس ٹاپک پر آگے بڑھنے سے پہلے ذرا ان باتوں پر دھیان دیں.اور غور و فکر کریں کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کو کدھر لئے جا رہے ہیں ؟






    یہ کیسی محبت ہے نبی کریم ﷺ سے ؟؟


    آج کل ہمارے معاشرے میں ميلاد والے دن عید میلاد النبی ﷺ کے نام پر جو بےحیائی والے کام اور خرافات ہو رہے ہیں ان خرافات کا ذمے دار کون ہے ؟ کوئی بتائے گا ؟ ان خرافات کا منظر دیکھ کر شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے نام پر یہ بےحیائی والے کام ہو رہے ہیں.



    ہر آنے والا سال پچھلے سال کو شرمندہ کرتا ہے ۔ ہر آنے والا سال خرافات میں اضافہ کرتا ہے۔
    اور افسوس کہ یہ سب نبی کریم ﷺ کے نام پر ہوتا ہے اور مجال کہ کوئی ان کے خلاف ایک آواز اُٹھائے ان خرافات کو روکے۔ اور سب سے بڑی افسوس کی بات کہ جو ان کے خلاف آواز اٹھاتے یا روکتے ہیں اُن پر گستاخ اور بغض اہلِ بیت کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔
    اس ویڈیو کو دیکھیں گستاخوں نے گستاخی کی ساری حدیں پار کر دی ہیں.اب یہ گستاخ رسول نہیں تو کیا ہیں ؟ ہچکچا گئی زبان انہیں مسلمان کہتے کہتے......



    شریعت نے اُمّت کو ہر ایک عمل اور عبادت سے متعلق تعلیم دی ہے 

    نبی کریم ﷺ  نے امت مسلمہ کو ہر ایک عمل سے متعلق تعلیم دی ہے . جس نبی نے ہمیں چپل پہنے کا طریقہ بتایا ہو، جس نبی نے ہمیں بالوں میں کنگھی کرنے کا طریقہ بتایا ہو، جس نبی نے ہمیں کپڑا پہننے کا طریقہ بتایا ہو، جس نبی نے ہمیں سونے اور اٹھنے کا طریقہ بتایا ہو یہاں تک کہ جس نبی نے ہمیں بیت الخلاء جانے اور آنے کا طریقہ بتایا ہو اس نے اپنے نام پر جشن اور خوشی منانے کا طریقہ لوگوں کو نہیں بتایا سوچنے والی بات ہے۔
    کیا نبی کریم ﷺ  نے اپنے پیدائش کے دن پر خوشی منانے کا طریقہ بتانا بھول گئے تھے (نعوذ باللہ ) کیا یہ مسلمانوں کے کرنے کے کام ہے ۔ ؟
    اور سب سے بڑی بات اگر عید میلاد کی اتنی بڑی اہمیت ہوتی اسلام میں تو اللہ تعالیٰ کوئی تو ایک آیت نازل کرتا یا نبی کریم ﷺ اس کی تعلیم صحابہ کرام کو ضرور دیتے تاکہ کوئی اس نیکی سے محروم نہ رہ جائے۔ نہ کوئی ایسی آیت ہے اور نہ ہی کوئی حدیث کے عید میلاد کا جشن منایا جائے ۔
    جو چیز بعد کی ایجاد ہے اور تینوں زمانے میں نہ ہو جن تین زمانوں سے متعلق نبی کریم ﷺ  نے بہترین زمانے بتائیے ہیں اور وہ عمل ان زمانوں میں نہ ہو وہ کبھی سنت ہو ہی نہیں سکتی سوائے بدعت کے۔

    نبی کریم ﷺ سے اصل محبت

     
    Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں
    Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں


    ہر مسلمان کے لئے فرض ہے کہ وہ آپ ﷺ کی زندگی کے حالات معلوم کرکے اپنے لئے مشعل راہ بنائے ۔ آپ ﷺ  کے فضائل اور ذکر خیر،آپ ﷺ کے معجزات بیان کیا جائے آپ کی محبت اور تعلیمات کا درس دیا جائے۔اور یہ سال کے صرف ایک دن ہی نہیں بلکہ ہر مہینے، ہر دن،ہر گھنٹے اور ہر منٹ۔یہ ہے نبی کریم ﷺ سے اصل محبت ۔ اگر عید میلاد منانی ہے تو پھر ایسے منائیں.
    رہی اختلاف کی بات تو اختلاف تو اس میں ہےکہ ربیع الاول کی بارہویں تاریخ یا کسی اور تاریخ کو خاص مقرر کرکے اس میں جلوس و جھنڈیاں نکالنا، آتش بازی کرنا یا فقراء کو کھانا کھلانا ۔تو یہ سب تو خیرالقرون اور صحابہ کرام سے تو ثابت ہی نہیں ہے۔انہوں نے کونسی جھنڈیاں لگا کر میلاد منایا،کون سے جلوس نکالے۔یہ تو آٹھویں صدی ہجری میں آپ ﷺ کے وفات کے آٹھ سو سال کے بعد شروع ہوئی۔تو پھر بعد میں شروع ہونے والا عمل دین کیسے ہو گیا اور پھر اسکو دین سمجھنا کیسے جائز ہوگا۔

    نبی کریم ﷺ کا فرمان:-

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا ( کوئی اچھی سنت قائم کی ) اور اس اچھے طریقہ کی پیروی کی گئی تو اسے ( ایک تو ) اسے اپنے عمل کا اجر ملے گا اور ( دوسرے ) جو اس کی پیروی کریں گے ان کے اجر و ثواب میں کسی طرح کی کمی کیے گئے بغیر ان کے اجر و ثواب کے برابر بھی اسے ثواب ملے گا، اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اس برے طریقے کی پیروی کی گئی تو ایک تو اس پر اپنے عمل کا بوجھ ( گناہ ) ہو گا اور ( دوسرے ) جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے گناہوں کے برابر بھی اسی پر گناہ ہو گا، بغیر اس کے کہ اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی کی گئی ہو
    (ترمذی: 2675)



    سورہ النساء آیت 14 میں اللہ فرماتا ہےکہ:
    "اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے" ۔
    تو اب ہم خود اپنا محاسبہ کریں کہ ہم کتنا اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی پیروی کر رہےہیں اور ہمارا عمل اللہ کی مقرر کی گئی حدوں کے دائرے میں ہے یا اس سے آگے نکل گئے ہیں

    نعمت کا چرچہ 

    ◈ رہی نعمت کی بات تو بیشک نعمت کا چرچا کیجیئے جس کا حکم اللہ بھی دے رہا ہے ۔
    (سورہ الضحی :11) میں اللہ فرماتا ہےکہ: " اے نبی کریم ﷺ آپ اپنے رب کی نعمتوں کا خوب چرچہ کریں"-
    یہاں بھی علماء نے ڈنڈی ماری ہے اس آیت میں چرچہ کرنے کو عید میلاد سے جوڑ کر عوام کو گمراہی والے راستے پر ڈال رکھا ہے.
    نعمتوں کے اظہار یا چرچہ کی صورت یہ ہے کہ زبان سے اللہ کا شکر ادا کیا جائے اور اس بات کا اقرار و اعتراف کیا جائے کہ جو نعمتیں بھی مجھے حاصل ہیں یہ سب اللہ کا فضل و احسان ہیں ورنہ کوئی چیز بھی میرے کسی ذاتی کمال کا نتیجہ نہیں ہے ۔ نعمت نبوت کا اظہار اس طریقہ سے ہو سکتا ہے کہ دعوت و تبلیغ کا حق ادا کیا جائے ۔ نعمت قرآن کے اظہار کی صورت یہ ہے کہ لوگوں میں زیادہ سے زیادہ اس کی اشاعت کی جائے اور اس کی تعلیمات لوگوں کے ذہن نشین کی جائیں ۔ نعمت ہدایت کا اظہار اسی طرح ہو سکتا ہے کہ اللہ کی بھٹکی ہوئی مخلوق کو سیدھا راستہ بتایا جائے


    نبی ﷺ نے اپنی پیدائش کے دن کیا کیا؟


    اور نبی ﷺ اپنی پیدائش کا جشن مناتے پر ہر سوموار کو.صرف اپنی پیدائش کا ہی نہیں بلکہ قرآن کا بھی جشن مناتے ♧{صحیح مسلم:2750}♧کی حدیث دیکھئے:
    "ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بار ے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر ( قرآن ) نازل کیا گیا "۔
    یہاں تو نبی کریم ﷺ اپنی پیدائش کے ساتھ ساتھ قرآن کے نزول کےلئے بھی ہر سوموار کو روزہ رکھتے۔
    تو پھر صرف نبی کریم ﷺ کا ہی جشن کیوں جشن قرآن بھی منائیں ۔اور وہ بھی اسی طریقے سے جیسے نبی کریم ﷺ نے کیا یا منایا ہے۔تو پھر ہمارا عمل اس سے الگ کیوں ہے ؟یہ کیسی محبت ہے ۔ ہم بھی اس دن روزہ رکھیں لیکن نہیں ہم تو جشن کے نام پر اُس دِن جلوس جھنڈے نکالے گیں سڑک جام کریں گے خرافات اور بےحیائی والے گانے پر ڈانس کرینگے اور تو اور اس دِن نمازیں بھی غائب.





    Telegram Group Join Now


    اصل محبت کا تقاضہ 


    ◈ اللہ کی محبت کا تقاضہ نبی کریم ﷺکی پیروی ہے تو رسول اللہ کی محبت کا تقاضہ رسول اللہ کی پیروی ہے.یہ ہے اصل محبت۔
    ☆سورہ آل عمران میں اللہ کا فرمان ہے کہ:کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو خود اللہ تعالٰی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالٰی بڑا بخشنے والا مہربان ہے ۔
    اور صحیح بخاری حدیث 7280میں نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا۔“ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انکار کون کرے گا؟ فرمایا ”جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا۔“
    اب ہم خود اپنی جائزہ لے لیں کی ہم نبی کریم ﷺ کی کتنی پیروی کرتے ہیں ارو کتنی محبت کرتے ہیں ۔
    ◈ اگر یہ جھنڈیاں جلوس نکالنا اور سڑکوں کو جام کرنا نبی کریم ﷺ سے محبت کا اظہار ہوتا تو سب سے پہلے صحابہ کرام اس کو کرتے کیونکہ وہ نبی کریم ﷺ سے سچی اور حقیقی محبت کرنے والے تھے لیکن ایسا کسی نے بھی نہیں کیا۔تمام صحابہ کرام اور تابعین اور تبع تابعین کو بھی نبی کریم کے یوم ولادت پتا ہے لیکن کسی نے بھی 12 ربیع الاوّل کے لئے "عید میلاد النبی" کا لفظ استعمال نہیں کیا۔وہ تو ہم سے زیادہ نبی کریم سے محبّت کرنے والے تھے۔ہم سے زیادہ علم رکھنےوالے تھے۔اُنہوں نے اس لفظ کا استعمال نہیں کیا۔
    ☆ بیشک جشن منائیں لیکن جلوس، جھنڈے،ڈی جے،ناچ گانوں اور سڑکوں کو جام کرکے نہی بلکہ جلسے کا انعقاد کیجیئے اور نبی ﷺ کی شان و عظمت، ان کے فضائل، معجزات، ذکر خیر اور آپ ﷺ کی محبت اور تعلیمات کا ذکر کیجیئے اور درس دیجیئے اور وہ بھی سال میں ایک دن نہیں بلکہ ہر مہینے  ہر ہفتے اور ہر دن۔یہ ہے اصل محبت ۔
    اللہ ہمیں صحیح دین کی سمجھ عطا کرے اور راہ حق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین


    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    میلاد النبی ﷺ سے متعلق کچھ غلط فہمیاں

    Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں
    Eid Milad kaise manayen/عید میلاد کیسے منائیں


    یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سنت ہے!

    عید میلاد منانے والے یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سنت ہےجبکہ یہ ایک واضح بدعت ہے ۔کیونکہ سنت ہونے کے لئے نبی کریم ﷺ ،صحابہ کرام، تابعیں سے ثابت ہونا ضروری ہے ۔جبکہ اس کا کہیں ثبوت نہیں ملتا۔بلکہ یہ تو رسول اللہ ﷺ کی وفات کے کئی صدیوں کے بعد وجود میں آئی۔لہذا یہ سنت کیسے ہو سکتی ہے


    یہ سمجھتے ہیں کہ بدعت حسنہ(اچھی بدعت) ہے!

    جبکہ کوئی بدعت اچھی نہیں ہوتی کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے "ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں داخل ہونے کا سبب ہے"-♧{سنن نسائی:1578}♧
    رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے "جس نے(دین میں ثواب سمجھ کر )ایسا کام کیا جس پر ہمارا عمل نہ ہو وہ مردود ہے"- ♧{صحیح بخاری:2697}♧


    یہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی تعظیم کےلئے ہے!

    رسول اللہ ﷺ سے اگر حقیقی محبت اور تعظیم کسی نے کی ہے تو وہ صرف اور صرف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں ۔ان میں سے کسی نے بھی ایسی میلاد نہیں منائی۔اگر یہ تعظیم کےلئے ہوتی تو کیا صحابہ کرام نہ کرتے؟یا ہم ان سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کی تعظیم کر سکتےہیں؟

    اس کے ذریعہ رسول اللہ کو یاد کیا جاتا ہے!
    سچا محبّت کرنے والا تو ہر وقت اپنے محبوب کو یاد رکھتا ہے۔یہ کیسی محبت ہے جو سال میں ایک بار یاد آتی ہے۔?۔نبی کریم ﷺ  کو یاد کرنے کے لئے کسی خاص دِن کی ضرورت نہیں۔اصل محبت یہ ہے کہ نبی کریم کی سنتوں اور فرمانوں کو اپنی زندگی کے ہر معاملے میں اپنا کر آپ صلی اللہ سے سچی محبت کی جا سکتی ہے


    یہ رسول اللہ ﷺ سے محبت کا اظہار ہے !

    رسول اللہ ﷺ سے محبت کا اظہار ان کے بتائے ہوئے طریقے پر زندگی گزار کر ہونا چاہیے نہ کہ محبت کے اظہار میں شریعت کی مخالفت کرکے۔اللہ تعالی کا قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ "سورہ آل عمران کی آیت 31 میں اللہ کا فرمان ہے کہ اے نبی کریم ﷺ کہ دیجیئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو خود اللہ تم سے محبت کرے گا.
    اور سورہ النساء آیت 80 میں اللہ کا فرمان ہے کہ:
    "جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے دراصل خدا کی اطاعت کی" ۔
    اگر واقعی آپ کو اپنے نبی ﷺ  سے سچی محبت ہے تو اپنے نبی کی اطاعت کریں اور آپ ﷺ  کے بتائیے راستے اور طریقوں کو اپنا کر اپنی محبت کا ثبوت پیش کریں نہ کی خرافات اور بدعت کر کے.

     👍🏽          ✍🏻            📩         📤          🔔
              Like comment    save   share  subscribe             




    Conclusion :

    اب شاید آپ سمجھ گئے ہونگے کہ Eid Milad kaise manayen اور آپ یہ بھی  بخوبی سمجھ گئے ہونگے کہ عید میلاد کے نام پر ہم کیا کر رہے ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کو کون سا دین سیکھا رہے ہیں یا تعلیم دے رہے ہیں.اور اس جشن کے نام پر ہم اللّٰہ اور اللّٰہ کے رسول کی مخالفت کر رہے ہیں. ابھی بھی وقت ہے لوٹ آئیں صحیح دین کی طرف اور اُمّت کو گمراہی میں جانے سے خود بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں. ورنہ یاد رکھیں بدعت بہت ہی بری چیز ہے .اس سے ہمارے سارے اعمال غارت ہو سکتے ہیں ہماری ساری نیکیاں برباد ہو سکتی ہے. اور آخر کار آخرت میں یہ ہماری ناکامی کا سبب بن سکتا ہے.
    اللّٰہ ہم سبھی کو صحیح دین پر چلنے کی توفیق اور سمجھ عطا فرمائے.آمین یا رب 

    FAQs:



    سوال 1: کیا عید میلاد النبی ﷺ منانا جائز ہے؟ 
    جواب: عید میلاد منانا نہ کوئی دین کا حصہ ہے اور نہ ہی جائز ہے.اور نہ ہی نبی کریم ﷺ نے, نہ تابعین اور تبع تابعین اور محدثین کے زمانے میں اس کا کوئی جواز ملتا ہے.یہ بعد کی ایجاد ہے.یہ طریقہ یا رواج مسلم اُمّت نے عیسائیوں اور دوسری قوموں کی دیکھا دیکھی شروع کیا.
    عید میلاد منانے والے یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سنت ہےجبکہ یہ ایک واضح بدعت ہے ۔کیونکہ سنت ہونے کے لئے نبی کریم ﷺ ،صحابہ کرام، تابعیں سے ثابت ہونا ضروری ہے ۔جبکہ اس کا کہیں ثبوت نہیں ملتا۔بلکہ یہ تو رسول اللہ ﷺ کی وفات کے کئی صدیوں کے بعد وجود میں آئی۔لہذا یہ سنت کیسے ہو سکتی ہے.


    سوال 2: عید میلاد النبی ﷺ کے دوران ہونے والی خرافات کیا ہیں؟ 
    جواب: ہر آنے والا سال پچھلے سال کو شرمندہ کرتا ہے ۔ ہر آنے والا سال خرافات میں اضافہ کرتا ہے۔اور افسوس کہ یہ سب نبی کریم ﷺ کے نام پر ہوتا ہے اور مجال کہ کوئی ان کے خلاف ایک آواز اُٹھائے ان خرافات کو روکے.عید میلاد النبی ﷺ کے دوران بعض مقامات پر غیر اسلامی رسومات جیسے کہ ناچ گانا، فضول خرچی، سڑکوں کو جام کرنا اور غیر شرعی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے، جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں

    سوال 3: کیا عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر جلوس نکالنا جائز ہے؟ 
    جواب: عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر جلوس نکالنا جائز نہیں ہے. جلوس نکالنا دین میں بدعت ہے اور شریعت کے خلاف ہے.جلوس کی وجہ سے سڑکیں جام ہوتی ہیں اور لوگوں کو پریشانیاں اٹھانی پڑتی ہے. اور سب سے اہم بات کی جلوس نکالنا کہیں سے بھی ثابت نہیں ہے.


    سوال 4: عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر چراغاں کرنا کیسا ہے؟
     جواب: چراغاں کرنا بھی مختلف آراء کا موضوع ہے۔ کچھ علماء اسے جائز سمجھتے ہیں کیونکہ یہ خوشی کا اظہار ہے، جبکہ کچھ علماء اسے فضول خرچی اور بدعت قرار دیتے ہیں.


    سوال 5: عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر نعت خوانی کی محافل منعقد کرنا کیسا ہے؟ 
    جواب: نعت خوانی کی محافل منعقد کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس میں کوئی غیر شرعی عمل اور کوئی شرکیہ اشعار نہ ہو اور یہ محافل اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں.جلسے کا انعقاد کیجیئے اور نبی ﷺ کی شان و عظمت، ان کے فضائل، معجزات، ذکر خیر اور آپ ﷺ کی محبت اور تعلیمات کا ذکر کیجیئے اور درس دیجیئے کہ ہمارے لئے نبی کریم ﷺ  کے کیا فرمان اور تعلیمات ہیں.

    Post a Comment

    0 Comments