Breaking Tickers

Waseela aur Qaadri Sahab /وسیلہ اور قادری صاحب

Waseela aur Qaadri Sahab /وسیلہ اور قادری صاحب

Waseela aur Qaadri Sahab /وسیلہ اور قادری صاحب
Waseela aur Qaadri Sahab 



Waseela aur Qaadri Sahab  اِس ٹاپک پر آگے بڑھنے سے پہلے ذرا اسے دھیان سے پڑھیں اور غور و فکر بھی کریں.

    آج مُسلم اُمہ اپنے مذہب اسلام سے دور ہوتے ہوتے بزرگ پرستی یعنی شخصیت پرستی سے قبر پرستی اور پھر بت پرستی تک آن پہنچے ہیں۔ جن کی زندہ کئی مثالیں آج ہمارے ہاں ناقص العقل مسلمانوں نے قوم نوح ؑ کی طرح اپنے نیک بابوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ہوا ہے۔اور یہ شرکیہ عمل قبروں اور بزرگوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بات قبروں سے نکل کر بت پرستی تک آپہنچی ہے یہاں پر بڑی بڑی شخصیات کے مجسمے بنائے گئے ہیں جن کی ابھی عبادت تو شروع نہیں ہوئی مگر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ان کو دیکھ کر ہمیں ان جیسے کام کرنے کی ترغیب ملتی ہے ،عین ممکن کہ نئی آنے والی نسل باقاعدہ عبادت شروع کردے مگر ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جہاں بت پرستی ہوتی ہے وہاں پر بت شکن بھی یعنی مزار, دربار اور عبادت گاہ  جنم لیتے ہیں۔

    Waseela aur Qaadri Sahab /وسیلہ اور قادری صاحب
    Waseela aur Qaadri Sahab /وسیلہ اور قادری صاحب


    اب آپ کے سامنے ایک مکالمہ Waseela aur Qaadri Sahab پش خدمت ہے.سوچنے والی بات ہے کے انسان اللّٰہ کے ساتھ اوروں کو شریک ٹھہرا کر اسے دین سمجھتا ہے. یعنی اپنے پیروں, بزرگوں کا وسیلہ لگانا انکو شفارشی بنانا, اُن سے دُعاکرنا اور حاجتیں پوری کروانا.لیکن جب خود کی ذات کے ساتھ ایسا معاملہ ہوتا ہے تو اس پر کیا گزرتی ہے اسی کو اس مکالمہ میں بیان کیا گیا ہے 
    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*


    Telegram Group Join Now

    قادری صاحب اور بیگم کی گفتگو

    قادری صاحب چہرے پہ بے تحاشہ برہمی و غصے کے تاثرات لئے ہوئے گھر میں داخل ہوئے۔
    چیخ کے بیگم کو آواز دی، بیگم بیچاری گھبرا کے آئی،
    خیر تو ہے؟ کیا ہو گیا؟

    تم شیخ صاحب کے گھر گئی تھیں؟
    قادری صاحب نے اپنے دیرینہ، جگری اور گہرے دوست کے نام کا حوالہ دیکر پوچھا،
    اور تم نے ان سے کہا کہ وہ مجھ سے کہے کہ میں تمہیں شاپنگ کے لئے پیسے دوں ؟”

    ہاں گئی تھی۔
    اور کہا بھی تھا
    بیگم نے اقرار کیا کیا؟

    قادری صاحب تقریباً دھاڑتے ہوئے بولے،
    شاید انکو بیگم سے انکار کی توقع تھی، “
    کیا میں گھر میں نہیں تھا؟
    کام سے میری واپسی نہیں ہونی تھی ؟ مر گیا تھا؟ مجھ سے ڈائرکٹ کیوں نہیں مانگے ہے ؟ شیخ سے کیوں مانگے ؟

    بیگم نے فرمایا:
    اللہ نہ کرے! مانگے تو آپ ہی سے ہیں،
    بس شیخ صاحب آپ کے اتنے قریبی دوست ہیں تو ان سے جا کر بول دیا کہ آپ سے
    کہیں کے آپ مجھے پیسے دے دیں"میں نے سوچا کہیں آپ شاپنگ کے لئے پیسے نہیں دینگے تو آپ کے دوست سے سفارش کرنے پر شاید مل جائے
    بیگم نے معصومیت سے کہا۔


    قادری صاحب کا غصہ سوا نیزے پر پہنچ گیا، چیخ کر بولے” دماغ درست ہے تمہارا؟
    گھر میں موجود اپنے شوہر کو چھوڑ کر تم گھر سے نکلیں، دوسرے علاقے میں موجود میرے دوست کے پاس جا کر کہہ رہی ہو کہ وہ مجھے بولے کہ میں تمہیں شاپنگ کے لئے پیسے دوں.
    وہ کیوں بولے مجھ سے؟
    تم نے کیوں نہیں کہا مجھ سے؟"

    بیگم نے کہا" ارے وہ آپ کے اتنے قریبی دوست ہیں،
    انکی بات کی اہمیت بھی زیادہ ہو گی آپ کی نظر میں " بیگم نے قادری صاحب کے غصے کو گویا ہوا میں اُڑا کر بدستور نرم اور معصوم لہجے میں کہا قادری صاحب نے خود کو اپنے بال نوچنے سے بڑی مشکل سے روکا
    اور پھنکارتے ہوئے بولے،”
    دوست کی بات کی اہمیت، اسکی اپنی باتوں کے لئے ہے،
    اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ میری بیوی، میرے بچے، میرے والدین یا بھائی بہنیں اپنی ضرورت کے لئے مجھ سے کہنے کے بجائے جا جا کے میرے دوست کو بولیں گے تب میں سنوں گا
    ورنہ نہیں.
    ارے جو میرے اپنے ہیں
    وہ اپنی ضرورت مجھ سے نہیں بولیں گے تو کس سے بولیں گے؟
    دوست جتنا بھی قریبی ہو، اس سے بولنے کی یا سفارش کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟

    کیا میں نے کہا تم لوگوں سے کے اپنی ضرورت میرے دوست سے بولو؟ کیا میرے دوست نے کہا تم سے کہ میرے پاس آؤ اور اپنی ضرورتیں اور مسائل اسے بتاؤ ؟ کیا آج تک میں نے تم لوگوں کی ضرورت پوری کرنے میں کوئی کوتاہی کی
    جو تم دوست کے پاس چلی گئیں؟
    بولو جواب دو؟
    ذلیل کروا دیا تم نے آج مجھے میرے دوست کے سامنے،
    کیا سوچتا ہو گا وہ میرے بارے میں۔۔۔۔۔۔ قادری صاحب بولتے بولتے رونے والے ہو گئے


    بیگم نے اس بار بڑی سنجیدگی سے کہا،”
    معافی چاہتی ہوں میں آپ سے جو میں نے ایسا کیا.

    لیکن میرے ذہن میں کُچّھ سوال ہے ذرا اُس کا جواب دینے کی زحمت کیجئے گا,
    قادری صاحب نے کہا ہاں پوچھو...
    بیگم نے کہا
    ایک چھوٹے سے خاندان کا سربراہ ہو کے آپ کا غصہ سوا نیزے پہ پہنچا ہوا ہے کہ آپ کے خاندان کے ایک فرد یعنی میں نے کسی غیر سے نہیں بلکہ آپ کے ہی ایک دوست سے سفارش کیوں کروائی جبکہ آپ کا روز کا معمول ہے کہ خالق کائنات کی مخلوق ہوتے ہوئے آپ کبھی دامادِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مشکل کشائی کروانا چاہتے ہیں، کبھی بابا فرید کے در پہ کاروبار کی ترقی کروانا چاہتے ہیں، کبھی سہون کا رخ کرتے ہیں تو کبھی شیخ عبد القادر جیلانی رح کو پکارتے ہیں، کبھی اجمیر , کبھی یہاں کبھی وہاں یعنی اللّٰہ کا در چھوڑ کر دوسروں کے در در بھٹکتے رہتے ہیں.منع کیا جائے تو جواب ملتا ہے، مانگ تو ہم اللہ ہی سے رہے ہیں، مگر اس کے سچے دوستوں کے سفارش اور وسیلے سے.
     
    کیوں؟ ان ہستیوں سے کیوں؟ جن سے مانگنے یا سفارش کرنے سے متعلق نہ اللّٰہ نے حکم دیا اور نہ ہی نبی کریم ﷺ  نے فرمایا.مسجد یا گھر میں پانچ وقت کی اذان میں ہمارا رب ہمیں بلا رہا ہے آؤ نماز کی طرف آؤ فلاح یعنی کامیابی کی طرف تو آپ جاتے کیوں نہیں اور جاتے ہیں تو کیا نماز میں اپنی ضرورت نہیں بتا سکتے؟ کیا اللّٰہ ہماری ڈائریکٹ نہیں سنتا ؟

    اللّٰہ تو بلکل قریب ہے

    Waseela aur Qaadri Sahab /وسیلہ اور قادری صاحب
    Allah to bilkul qareeb hai



    نبی ﷺ کا فرمان ہے اللّٰہ تو خود کہہ رہا ہے کہ تم مجھے پکارو میں تمہاری پکار سنو گا۔۔۔۔۔۔
    رسول اکرم ﷺ نے فرمایا " جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو ہمارا بزرگ و برتر پروردگار آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے۔کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں ؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں ؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش چاہے اور میں اسے بخش دوں. (صحیح البخاری )

    اور سورہ البقرہ آیت 186 میں اللّٰہ خود کہہ رہا ہے کہ میں تو بلکل قریب ہوں....

    وَ اِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیۡ عَنِّیۡ فَاِنِّیۡ قَرِیۡبٌ ؕ اُجِیۡبُ دَعۡوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ فَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لِیۡ وَ لۡیُؤۡمِنُوۡا بِیۡ لَعَلَّہُمۡ یَرۡشُدُوۡنَ
    Read This: Waseela Kya hai ?

    اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں ، تو انھیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں ۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے ، میں اس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں ۔ لہٰذا انھیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں یہ بات تم انھیں سنا دو شاید کہ وہ راہِ راست پالیں ۔
    فرمان رسول ﷺ  اور قرآن کی آیات سنانے کے بعد بیگم نے کہا پھر کیوں آپ سفارش کے لئے در در بھٹکتے رہتے ہیں...... جبکہ اللّٰہ خود ہماری دعاء اور پُکار سن رہا ہے.
    اتنا ہی نہیں اللّٰہ تو ہماری دلوں میں ابھرنے والے وسوسوں کو بھی جانتا ہے تو پھر بیچ میں یہ سفارش اور وسیلہ کہاں سے آ گئی؟

    Waseela aur Qaadri Sahab /وسیلہ اور قادری صاحب
    Allah hi hamari Dua,pukar sunta hai



    عمل صالح اور دعا سے بڑھ کر کوئی سفارش یا وسیلہ نہیں آپ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ آپ اللہ کے فرمانبردار ہوں ، اس کے احکام پر عمل کریں ، اس سے محبت کریں اور وہ آپ کی نہ سنے۔ وہ آپ کو در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے لیے چھوڑ دے (معاذ اللہ ) ۔ اس سوچ کا ہونا بھی گناہ عظیم ہے۔ بس ہم سب اپنی بداعمالیوں اور گناہوں سے بھری زندگی کو چھوڑ اس ایک اللہ کو پکار کر تو دیکھیں ان شاء اللہ ہر پریشانی دور ہوگی ہر مشکل آسان ہوگی.

    اور جب اللہ کو اپنی حاجت بتا دی تو پھر کیا ضرورت رہ جاتی ہے کہ بزرگوں کے در سے مانگا جائے ؟ کیا ان بزرگ ہستیوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں تمہاری مشکلات دور کرنے کا حق عطا کیا ہے؟ کیا اللہ نے کہا کہ مجھے میرے دوستوں کے زریعے سے پکارو گے تو سنوں گا؟ جب آپ کو اپنی معمولی سربراہی میں اپنے عزیز ترین دوست کی شمولیت گوارہ نہیں تو تو خالق کائنات سے اسکی امید کیوں رکھتے ہیں؟ غالباً سمجھ گئے ہونگے آپ کہ میں آپ کے دوست کے پاس کیوں گئی تھی؟ بیگم نے بات ختم کی اور کمرے سے نکل گئیں،

     قادری صاحب اے سی کھول کر پسینہ سکھانے لگے " اور گہری سوچ میں ڈوب گئے.

                  👍🏽        ✍🏻             📩         📤      🔔
              Like comment save   share  subscribe 




    Conclusion:


    اس مکالمے Waseela aur Qaadri Sahab سے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ ایک عام انسان اپنے یا اپنے گھر والوں کے ساتھ کسی کی شمولیت برداشت نہیں کر سکتا تو بھلا اللّٰہ جو تمام مخلوقات اور کائنات کا حقیقی مالک اور خالق ہے کیسے اپنے ساتھ کسی کی شراکت کئے جانے کو بخش دیگا.
     اللّٰہ تک اپنی عرضیاں یا دعائیں پہنچانے کیلئے کسی کی سفارش کی ضرورت نہیں.اللّٰہ خود ہماری دعائیں اور پُکار سننے کے لئے تیار ہے تو کیوں ہم در در بھٹکتے پھریں اور اپنے خالق و مالک کو ناراض کریں.کیوں ہم اللّٰہ کے سامنے دوسرے ہستیوں کو لا رہے ہیں ؟ اور ایسی جُرم میں پکڑے جائیں جسکی بغیر توبہ معافی نہیں.اور توبہ بھی مرنے سے پہلے ورنہ بعد میں کوئی فائدہ نہیں.
    خدا را! ایسے شرکیہ عقائد اور عمل سے بچیں اور جو مانگنا ہے سیدھا اللّٰہ سے مانگیں. تاکہ ہماری دنیا اور آخرت دونوں برباد ہونے سے بچ جائیں. اللّٰہ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین یا رب. والحمد للہ رب العالمین 

    FAQs:



    Que 1: وسیلہ کیا ہے؟ 
    Ans: وسیلہ ایک ذریعہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ تک رسائی یا قرب حاصل کیا جاتا ہے، جیسے اپنے نیک اعمال اور فرائض کی پابندی کرکے اللّٰہ کا قرب حاصل کرنا.

    Que 2: وسیلہ کب استعمال کرنا چاہیئے؟
    Ans: وسیلہ تو دعا کی قبولیت کا ذریعہ ہے.جب بھی دعا مانگیں وسیلہ لگائیں، خصوصاً جب الله تعالى سے قربت اور مدد طلب کر رهيں، تب وسيله استعمال کرنا بہتر ہے . مثلاً،اللّٰہ کے اسماء و صفات کا وسیلہ, نیک بزرگوں کا وسیلہ جو حیات سے ہوں.

    Que 3: جائز وسیلہ کی کیا مثالیں ہیں؟ 
    Ans: جائز وسیلہ کی مثالوں میں الله تعالى کے ناموں، صفات، اور اعمال صالحہ کا استعمال شامل ہے. مثلاً، دعا میں الله تعالى کے نام “یا رحمٰن” یا “یا رحیم” کو وسیلہ بنانا.

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    Post a Comment

    0 Comments