وضو کا سنت طریقہ/Wazoo ka sunnat Tareeqa
سب سے پہلے نمازی مکمل وضو کرےرسول اللہ نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ نہیں قبول کرتا تم میں سے کسی کی نماز جب وہ بے وضو ہو یہاں تک کہ وضو کرے. صحیح مسلم:537. اس لئے ہمیں
Wazoo ka sunnat Tareeqa کا جاننا بہت ضروری ہے.
اچھی طرح وضو کرنے کی اہمیت
۔─━══★◐★══━─
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرتا ہے ، اور وضو بھی خوب سنوار کر کرتا ہے ، پھر مسجد کی طرف آتا ہے ، تو صرف نماز کے لیے ( گھر سے ) نکلتا ہے ، نماز کے سوا اور کوئی مقصد نہیں ہوتا ، تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے ، اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرماتا ہے ، اور ایک گناہ معاف کرتا ہے ۔ ( اس کو اسی طرح ثواب ملتا رہتا ہے ) حتی کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے ، پھر جب وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو جب تک وہ نماز کی وجہ سے رکا رہتا ہے ( ثواب کے لحاظ سے ) نماز ہی میں ( شمار ) ہوتا ہے ۔‘‘( سنن ابن ماجہ:774)
لہٰذا! Wazoo ka sunnat Tareeqa اپنائیں اور خوب اچھی طرح سے وضو کریں.
Read This: Wazu la Masnoon tareeqa Hindi me
مختصر طریقہ وضو
۔─━══★◐★══━─
وضو کی ا بتدا بسم اللہ سے کریں۔دونوں ہاتھوں کو دھوئیں۔ہاتھوں کی انگلیوں میں خلال کریں۔دائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر کلی کریں اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑیں، ناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے۔اُوک بھر پانی لے کر منہ دھوئیں۔ٹھوڑی کے نیچے سے پانی داخل کر کے داڑھی میں خلال کریں۔دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئیں۔دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کا مسح کریں اگر پگڑی سر پر ہے تو پگڑی کے اوپر سے مسح کیا جا سکتا ہے۔دونوں پاؤں دھوئیں دائیں پاؤں سے ابتدا کریں اور پاؤں کی انگلیوں کا چھنگلی کے ساتھ خلال کریں۔اگر پاؤں پر جراب یا موزہ ہو تو اس پر مسح کیا جا سکتا ہے۔مسح سر کے سوا اعضا کو زیادہ سے زیادہ تین اور کم از کم ایک مرتبہ دھونا سنت ہے۔آخر میں سامنے سے کپڑا اٹھا کر شرمگاہ پر چھینٹے ماریں اور مسنون دعا پڑھیں۔
Read This: Namaz Kya hai ?
مفصل طریقہ وضو
۔─━══★◐★══━─
نیند سے بیداری پر
نیند سے بیداری پر برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ دھو لیں۔ آپ نے اس کا حکم دیا ہے۔
دلیل: ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے تو پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے دھولے، کیونکہ اسے علم نہیں کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں بسر کی۔‘‘(صحیح بخاری:۱۶۲)
انہی سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو تین دفعہ ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑ لے بے شک شیطان ناک کی جڑوں میں رات گزارتا ہے۔‘‘(صحیح مسلم:۵۶۴)
ترتیب ِوضو
─━══★◐★══━─
وضو کے شروع میں بسم اﷲ کہنا ضروری ہے ،کیونکہ نبی ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے ۔
دلیل: آپ نے فرمایا:
’’وضو (کی ابتدا) بسم اللہ کے ساتھ کرو۔ ‘‘(صحیح نسائی:۷۶)
اور آپ (ﷺ) نے فرمایا:
’’جس کا وضو نہیں اس کی نما زنہیں اور جس نے اللہ کا نام نہ لیا، اس کا وضو نہیں۔‘‘(صحیح ابوداود:۹)
واضح رہے
بھول جانے یا جہالت کی بنا پر بسم اللہ نہ پڑھنا
وضو کے وقت بسم اللہ پڑھنا واجب ہے، اور جس نے بھول کر یا شرعی حکم سے جہالت کی بنا پر تسمیہ کے بغیر وضو کیا تو اس کا وضو صحیح ہے، اور جس نے جان بوجھ کر ترک کیا تو علماء کے صحیح قول کے مطابق اس کا وضو درست نہیں ہے، کیونکہ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
جس نے وضو شروع کرتے وقت اللہ کا نام نہ لیا تو اس كا وضو نہیں ہے ۔
مسند أحمد 2 / 418 ، سنن أبو داود 1 / 25 حدیث نمبر (101) ، اور سنن ابن ماجہ 1 /140 حدیث نمبر (399).
اس حدیث کو امام احمد، ابو داؤداور ابن ماجہ نے کئی اسناد سے روایت کیا ہے جس کی وجہ سے ایک دوسرے کو تقویت پہنچتی ہے۔وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی/ فتویٰ نمبر : 7757
Telegram Group
Join Now
Read this: Farz Namaz ke baad ke azkaar
دونوں ہاتھوں کا دھونا
۔۔─━══★◐★══━─
دلیل: مولی عثمان، عثمان کے مسنون وضو کا طریقہ یوں بیان کرتے ہیں :
’’اُنہوں نے تین دفعہ اپنے ہاتھوں پرپانی ڈالا اور ان کو دھویا۔‘‘(صحیح بخاری:۱۵۹)
انگلیوں میں خلال
۔۔─━══★◐★══━─
ہاتھ دھوتے ہوئے انگلیوں کا خلال کرنا چاہئے۔
دلیل: نبی کریم ﷺنے فرمایا:
’’وضو پورا کرو، انگلیوں کے درمیان خلال کیا کرو۔‘‘(صحیح ابوداود:۱۲۹)
کلی کرنا اور ناک جھاڑنا
۔─━══★◐★══━─
(دائیں ہاتھ کے) ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی چڑھائیں(جھاڑیں) اور یہ عمل تین مرتبہ کریں۔
دلیل: عبداللہ بن زید نے رسول اللہﷺ کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا تین مرتبہ اپنے ہاتھ دھوئے پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈالا
’’پھر تین مرتبہ ایک ہی چلو سے کلُی اور ناک (میں پانی چڑھاکر) جھاڑا۔‘‘(صحیح بخاری:۱۹۹)
ناک کِس ہاتھ سے جھاڑا جائے
۔۔─━══★◐★══━─
ناک بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے جیسا کہ علی نے نبی کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا
’’پھرکلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور بائیں ہاتھ سے ناک کو جھاڑا یہ عمل تین مرتبہ کیا.(صحیح نسائی:۸۹)
Read This: Jo namaz sunnat ke Mutaabiq na ho
منہ کا دھونا
۔۔─━══★◐★══━─
اس کے بعد تین مرتبہ اُوک بھر پانی لے کر اپنے منہ کو دھویا جائے۔
دلیل: عبداللہ بن زید نے نبی کے وضو کا طریقہ بتلاتے ہوئے یہ عمل بھی کیا کہ’’غسل وجھہ ثلاثا‘‘ ’’تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔‘‘(صحیح بخاری:۱۸۵)
چہرہ میں کان شامل نہیں، کیونکہ اس کے لئے مسح کا الگ عمل موجود ہے جو آگے ذکر کیا جائے گا۔
داڑھی کا خلال
۔۔─━══★◐★══━─
منہ دھونے کے بعد چلو میں پانی لے کر اسے ٹھوڑی کے نیچے سے داڑھی میں داخل کریں اور داڑھی کا اپنی انگلیوں سے خلال کریں۔
دلیل: انس بن مالک سے روایت ہے کہ
’’اللہ کے رسول جب چہرہ دھو لیتے تو چلو میں پانی لیتے اور ٹھوڑی کے نیچے سے پانی کو داخل کرتے داڑھی کا خلال کرتے اور آپ نے فرمایا: میرے رب عزوجل نے مجھے اس امر کا حکم دیا ہے۔(صحیح ابوداود:۱۳۲)
کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کا دھونا
۔۔─━══★◐★══━─
داڑھی کے خلال کے بعد کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کو دھوئیں پہلے دایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں پھر بایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں۔
دلیل: عثمان کا مسنون وضو کرکے دکھانا جس میں یہ عمل بھی ہے کہ
’’پھر انہوں نے اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا، پھر بایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔‘‘ (صحیح بخاری:۱۹۳۴)
سر کا مسح
۔۔─━══★◐★══━─
دونوں بازو دھونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو تر کرکے سرکا مسح کریں اور سر کا مسح دو حالتوں میں ہوتا ہے:
1. ننگے سر پر
2. ڈھانپے ہوئے سر پر
1. ننگے سر پر
اگر سر ننگا ہو تو دونوں ہاتھوں کو سر کی پیشانی کے بالوں سے شروع کرکے مسح کرتے ہوئے گدی تک لے جائیں پھر اسی طرح ہاتھوں کو واپس جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لے آئیں۔
دلیل: عبداللہ بن زید نے نبی کے وضو کا طریقہ سکھلاتے ہوئے مسح کا طریقہ عملی طور پر یوں بیان کیا:
’’ثم مسح راسہ بیدیہ فأقبل بھما وأدبر،بدأ بمقدم راسہ حتی ذھب بھما إلی قفاہ، ثم ردھما إلی المکان الذی بدأ منہ‘‘
’’پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کیا پس ان دونوں ہاتھوں کوآگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے کر گئے سر کے آگے سے شروع کیا یہاںتک کہ ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر ان دونوں ہاتھوں کو جہاں سے شروع کیا تھا اسی جگہ واپس لے آئے۔‘‘ (صحیح بخاری:۱۸۵)
2. ڈھانپے ہوئے سر پر
اگر سر پر پگڑی وغیرہ ہو تو اس کے مسح کی دو صورتیں ہیں :
پگڑی کے اوپر سے اس طرح مسح کرلیا جائے جس طرح ننگے سرپرکیا جاتا ہے۔
دلیل: عمرو بن امیہ فرماتے ہیں:
’’میں نے نبی کو اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔‘‘(صحیح بخاری:۲۰۵)
پگڑی پرمسح اس طرح بھی سنت ہے کہ پیشانی کے بالوں پرمسح کرتے ہوئے باقی مسح پگڑی کے اوپر سے کرلیا جائے۔
دلیل: مغیرہ بن شعبہ نبی کا عمل بیان کرتے ہیں کہ
’’بے شک نبی نے دونوں موزوں پر مسح کیا اور اپنے سر کے اگلے حصے (پیشانی کے بالوں) پر اور اپنی پگڑی پر مسح کیا۔‘‘(صحیح مسلم:۲۷۴)
اسی طرح اگر زخم وغیرہ پر پٹی بندھی ہوئی ہو تو اس پر مسح کیاجاسکتا ہے۔ صحابہ کرام کا اس پر عمل تھا۔
دلیل: عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں:
’’اگر زخم پر پٹی بندی ہوئی ہو تو وضو کرتے وقت پٹی پر مسح کرکے ارد گرد کو دھولے۔‘‘ (بیہقی:۱؍۲۲۸)
کانوں کا مسح
۔۔─━══★◐★══━─
سر کے مسح کے بعد کانوں کے مسح کے لیے شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں کے سوراخوں میں پھیر کر کانوں کی پشت پر انگوٹھوں کے ساتھ مسح کریں۔
دلیل: ابن عباس فرماتے ہیں کہ
’’بے شک رسول اللہ(ﷺ) نے شہادت کی دونوں انگلیوں کو کانوں میں داخل کرکے انگوٹھوں کو کانوں کی پشت پر رکھتے ہوئے کانوں کے اندر اور باہر (انگلیوں اور انگوٹھوں کی ایسی حالت) سے مسح کیا۔‘‘ (صحیح ابن ما جہ:۳۵۳)
کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینے کی ضرورت نہیں۔
دونوں پاؤں کو دھونا
۔۔─━══★◐★══━─
مذکورہ بالا اعمال کے بعد تین تین دفعہ بالترتیب دائیں اور بائیں پاؤں کو ٹخنوں تک دھوئیں۔
دلیل: عثمان سے مسنون عمل یوں مذکور ہے:
’’پھر آپ نے اپنا دایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا اور اس کے بعد بایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا۔‘‘(صحیح بخاری: ۱۹۳۴)
پاؤں کی انگلیوں کاخلال
۔۔─━══★◐★══━─
پاؤں کو دھوتے ہوئے چھنگلی سے انگلیوں کا خلال کیا جائے۔
دلیل: مستورد بن شداد فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺکو دیکھا کہ
’’جب آپ وضو کرتے تو اپنے(دائیں) ہاتھ کی چھنگلی سے اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرتے۔‘‘(صحیح ابوداود:۱۳۴)
موزوں اور جرابوں پر مسح
۔۔─━══★◐★══━─
اگر پاؤں پر موزے یاجرابیں پہنی ہوں تو ان پر مسح کرنا کافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ موزے وغیرہ وضو کرکے پہنے گئے ہوں۔ (صحیح بخاری ۲۰۶) یعنی ایک دفعہ وضو کرکے موزے پہننے سے باربار مسح کیا جاسکتا ہے جب تک کوئی ایسا امر واقع نہ ہو جس سے غسل واجب ہو مثلا ً مباشرت ، احتلام، حیض اور نفاس کی حالت۔
موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت
۔─━══★◐★══━─
موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہے۔
دلیل: شریح بن ہانی نے عائشہ کی ترغیب پر علی سے موزوں پر مسح کرنے کی مدت کے متعلق پوچھا تو علی نے فرمایا:
’’نبی نے تین دن اور تین راتیں مسافر کے لئے، ایک دن اور ایک رات مقیم کے لئے (مسح کی مدت مقرر کی)(صحیح مسلم:۲۷۶)
مسح کی مدت مسح کرنے سے ہی شروع ہوجاتی ہے، یعنی اگر ظہر کی نماز کے وقت آپ نے مسح کیا تو دوسرے دن ظہر کی نماز تک یہ مسح برقرار رہا اب ظہر کی نماز موزے اتار کر وضو کرکے پڑھی جائے گی اسی پر تین دن اور تین راتوں کو قیاس کریں۔
Read This: Deen me Guloo yani hadd se aage badhna
موزے اور جراب میں فرق
۔─━══★◐★══━─
موزہ نرم چمڑے کی اس تھیلی کو کہتے ہیں جو سردی سے بچنے کے لئے پاؤں پر چڑھائی جاتی ہے۔ عربی میں اسے خف کہتے ہیں جس طرح عمرو سے روایت ہے کہ ’’
’’میں نے نبی کو دیکھا کہ آپ نے (وضو میں) اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔‘‘(صحیح بخاری:۲۰۵)
اس طرح جراب عربی لغت میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پاؤں میں پہنی جائے چمڑے سے بنی ہو تو موزا اور اگر سوت وغیرہ سے بنی ہو تو اردو میں جراب کہہ دیتے ہیں۔ جراب پر مسح کے متعلق مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ
’’رسول اللہﷺ نے وضو فرمایااور اپنے دونوں جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘(صحیح ابوداود:۱۴۳)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ جوتوں پر بھی مسح ہوسکتا ہے، لیکن اس کے لئے بھی شرط ہے کہ پہلے وضو کرکے پہنے ہوں۔
وضو کرتے ہوئے اعضا کو ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبہ دھونا سنت سے ثابت ہے لہٰذا مذکورہ تعداد میں سے کوئی بھی اختیار کی جاسکتی ہے۔
ایک، ایک مرتبہ کے لئے دلیل
دلیل:
’’ عباس فرماتے ہیں کہ نبی نے وضو میں ایک ایک بار اعضا دھوئے۔‘‘(صحیح بخاری:۱۵۷)
دو دو مرتبہ کے لیے دلیل
دلیل:
’’عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ نبی نے وضو میں دو دو مرتبہ اپنے اعضا دھوئے۔‘‘(صحیح بخاری:۱۵۸)
تین تین مرتبہ کے لیے دلیل
’’پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا اور کلُی کی اور ناک میں پانی ڈالا اس طرح منہ کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھویا پھر سر کا مسح کیا اور پھر اپنے دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک تین مرتبہ دھویا۔‘‘(صحیح بخاری:۱۵۹)
شرمگاہ پر چھینٹے مارنا
۔۔─━══★◐★══━─
وضو تو مکمل ہوچکا ۔اب مذکورہ بالا اعمال کے بعد شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا سنت ہے۔
دلیل: حکم فرماتے ہیں کہ
’’انہوں نے رسول اللہﷺ کودیکھا کہ آپ نے وضو کیا پھر چلو میں پانی لیا اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹ دیا۔‘‘
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:(صحیح ابن ماجہ:۳۷۴)
’’جبرائیل نے مجھے وضو کا طریقہ سکھلایا اور مجھے حکم کیا کہ میں اپنے کپڑے کے نیچے چھینٹے ماروں۔‘‘(ایضاً:۳۷۵).یہ ہے Wazoo ka sunnat Tareeqa.
وضو کی تکمیل پر دعا
۔۔─━══★◐★══━─
آپ نے فرمایا:جوشخص وضو کرنے کے بعد یہ دعا: (( أَشْہَدُ أنْ لَّا إلہ إلَّا اﷲُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ، [اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَہِّرِیْنَ]))
(صحیح مسلم:۲۳۴،صحیح ترمذی:۴۸)
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ا ور بے شک محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل کر جو توبہ کرتے رہتے ہیں اور جو ہر وقت پاک صاف رہتے ہیں۔‘‘
پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس میں سے چاہے وہ داخل ہو۔
دھیان دیں:-وضو کے بعدمذکورہ دعا انگشت ِشہادت بلند کرکے آسمان کی طرف دیکھ کرپڑھنا صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
Read This: Namaz padhne ki fazeelat
نواقض وضو یا وضو کا ٹوٹنا
۔─━══★◐★══━─
چند ایسے اعمال ہیں جن کے صدور سے وضو ٹوٹ جاتاہے:
پیشاب و پاخانہ کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (المائدۃ:۶)
ریح وغیرہ کے خارج ہونے سے۔ (صحیح بخاری:۱۳۷)
(چت لیٹ کر) سونے سے۔ (صحیح ابوداود:۱۸۸)
شرم گاہ کو چھونے سے ۔ (صحیح ابوداود:۱۶۶)
اونٹ کا گوشت کھانے سے۔ (مسلم:۳۶۰)
اور مندرجہ ذیل اُمور جن سے وضو نہیں ٹوٹتا :
جسم سے خون نکلنے سے۔
نکسیر و قے آجانے سے۔
بغیر ٹیک لگائے سونے سے۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
نماز نبوی ﷺ بادلائل قرآن وسنت ِنبوی ﷺ کی روشنی میں
ترتیب وتالیف : کامران طاہر صاحب مع مواد : ماخوذ از دیگرعلماءکرام
تحقیق وافادات : حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
Special Note: Do not remove 91 written in the box below. Message cannot be sent if you remove it. Write the number on the back like 9198XXXX3210.
Conclusion:
Wazoo ka sunnat Tareeqa کیا ہے اور اسکی اہمیت کیا ہے ہمیں معلوم ہو چکا ہے. آئیے اس پر عمل کریں...وضو ایک بنیادی اسلامی عمل ہے جو طہارت اور صفائی کی علامت ہے۔ اس کا مقصد نماز سے پہلے جسمانی اور روحانی صفائی حاصل کرنا ہے۔ وضو میں چہرہ، ہاتھ، سر اور پاؤں کو مخصوص ترتیب سے دھونا شامل ہے۔ یہ عمل نہ صرف جسم کو پاک کرتا ہے بلکہ ذہنی سکون اور روحانی طہارت بھی فراہم کرتا ہے۔
اسلام میں وضو کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ نماز کی قبولیت کے لیے وضو کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ وضو انسان کو اللہ کے قریب لاتا ہے اور اس کی روحانی حالت کو بہتر بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، وضو کا عمل انسان کو صفائی اور نظم و ضبط کا عادی بناتا ہے۔وضو کی پابندی سے مسلمان اپنے جسم اور روح کو پاک رکھتے ہیں، جو کہ ایک مکمل اور متوازن زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے۔ یہ عمل نہ صرف مذہبی فریضہ ہے بلکہ انسان کی مجموعی صحت اور طہارت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
👍🏽 ✍🏻 📩 📤
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ
:FAQs
Que :وضو کیسے کیا جاتا ہے؟
Ans:وضو کے لیے درج ذیل مراحل ہیں:
نیت: دل میں نیت کریں کہ آپ وضو کر رہے ہیں۔
بسم اللہ: وضو شروع کرنے سے پہلے "بسم اللہ" کہیں۔
ہاتھ دھونا: دونوں ہاتھوں کو کلائی تک تین بار دھوئیں۔
کلی کرنا: منہ میں پانی ڈال کر تین بار اچھی طرح کلی کریں۔
ناک صاف کرنا: ناک میں پانی ڈال کر تین بار صاف کریں۔
چہرہ دھونا: پیشانی سے ٹھوڑی تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک چہرہ تین بار دھوئیں۔
بازو دھونا: دونوں بازوؤں کو کہنیوں تک تین بار دھوئیں، پہلے دایاں پھر بایاں۔
مسح کرنا: بھیگی ہوئی ہاتھ سے سر کا مسح کریں، یعنی پورے سر پر ایک بار ہاتھ پھیریں۔
کان صاف کرنا: انگلیاں کانوں کے اندر اور انگوٹھے کانوں کی بیرونی جانب پھیر کر ایک بار صاف کریں۔
پاؤں دھونا: دونوں پاؤں ٹخنوں تک تین بار دھوئیں، پہلے دایاں پھر بایاں۔
Que: وضو کن صورتوں میں ٹوٹ جاتا ہے؟
Ans: وضو درج ذیل صورتوں میں ٹوٹ جاتا ہے:
پیشاب یا پاخانہ کرنا
ہوا خارج ہونا
گہری نیند میں سونا
خون، پیپ یا دیگر ناپاک چیزیں بہنا
جنسی تعلق یا منی کا اخراج
Ans: وضو درج ذیل صورتوں میں ٹوٹ جاتا ہے:
پیشاب یا پاخانہ کرنا
ہوا خارج ہونا
گہری نیند میں سونا
خون، پیپ یا دیگر ناپاک چیزیں بہنا
جنسی تعلق یا منی کا اخراج
Que: کیا وضو کے بغیر قرآن کو چھونا جائز ہے؟
Ans: فقہائے اسلام کے مطابق وضو کے بغیر قرآن کو چھونا جائز نہیں ہے، کیونکہ قرآن پاک کی طہارت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
Que: اگر پانی دستیاب نہ ہو تو وضو کیسے کیا جائے؟
Ans: اگر پانی دستیاب نہ ہو تو تیمم کیا جا سکتا ہے۔ تیمم کے لیے درج ذیل مراحل ہیں:
نیت کریں کہ آپ تیمم کر رہے ہیں۔
پاک مٹی یا گرد پر دونوں ہاتھ ماریں۔
دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیریں۔
دوبارہ مٹی پر ہاتھ ماریں اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک پھیریں۔
Ans: فقہائے اسلام کے مطابق وضو کے بغیر قرآن کو چھونا جائز نہیں ہے، کیونکہ قرآن پاک کی طہارت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
Que: اگر پانی دستیاب نہ ہو تو وضو کیسے کیا جائے؟
Ans: اگر پانی دستیاب نہ ہو تو تیمم کیا جا سکتا ہے۔ تیمم کے لیے درج ذیل مراحل ہیں:
نیت کریں کہ آپ تیمم کر رہے ہیں۔
پاک مٹی یا گرد پر دونوں ہاتھ ماریں۔
دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیریں۔
دوبارہ مٹی پر ہاتھ ماریں اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک پھیریں۔
Que: کیا وضو کے دوران بات کرنا جائز ہے؟
Ans:وضو کے دوران بات کرنا مکروہ ہے، یعنی بہتر ہے کہ خاموشی سے وضو کیا جائے تاکہ عبادت کی روح برقرار رہے۔
وضو اسلام میں ایک اہم عمل ہے جسے صحیح طریقے سے انجام دینے کے لیے ان ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
Ans:وضو کے دوران بات کرنا مکروہ ہے، یعنی بہتر ہے کہ خاموشی سے وضو کیا جائے تاکہ عبادت کی روح برقرار رہے۔
وضو اسلام میں ایک اہم عمل ہے جسے صحیح طریقے سے انجام دینے کے لیے ان ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
0 Comments
please do not enter any spam link in the comment box.thanks