Hum Allah Ko Kya Munh Dikhayenge – Gunaahon Se Tauba Aur Akhirat Ki Tayari
✍️ लेखक: Mohib Tahiri | 🕋 islamic article|tauba ka paigham|Gunaahon Se Tauba Aur Akhirat Ki Tayari 🕰 Updated:8 Dec 2025“Hum Allah Ko Kya Munh Dikhayenge?”आओ, एक लम्हा रुककर सोचें… और अपनी ज़िंदगी को आखिरत की तैयारी की तरफ़ मोड़ें।
इंसान की ज़िंदगी पैदाइश से लेकर मौत तक एक लंबा सफ़र है — जो असल में एक आज़माइश है। हर सांस, हर क़दम पर अल्लाह हमें आज़मा रहा है — कि हम उसके हुक्मों की पैरवी करते हैं या अपने नफ़्स और दुनिया के पीछे भागते हैं। एक दिन हमें इस सफ़र के आख़िर में अपने रब के सामने पेश होना है, जहां न दौलत काम आएगी, न औलाद — सिर्फ़ अमल ही साथ देंगे।
लेकिन अफ़सोस! आज इंसान दुनिया की मोहब्बत और औलाद की फ़िक्र में इतना ग़ाफ़िल हो चुका है कि आख़िरत को भुला बैठा है। हम वही काम कर रहे हैं जिनसे अल्लाह ने मना किया, और फिर भी अपने आप से पूछते नहीं —
“कल जब अल्लाह के सामने खड़े होंगे तो Hum Allah Ko Kya Munh Dikhayenge?”
Read This Also: Ek Naseehat bhari tahreer,un auraton ke liye jo apne shauhar ki qadar nahi karti hain
66666
💔 शिर्क और बिदअत – अल्लाह के साथ दूसरों को जोड़ना
शिर्क वो गुनाह है जिसे अल्लाह कभी माफ़ नहीं करेगा अगर बंदा तौबा किए बिना मर जाए। आज लोग अपनी मुश्किलें बनाने वालों के बजाय, मख़लूक़ से मदद मांगते हैं, दरगाहों और कब्रों से उम्मीद रखते हैं, जबकि मदद सिर्फ़ अल्लाह से मांगी जाती है। बिदअतें दीन में ऐसे काम हैं जिन्हें न रसूल ﷺ ने किया, न सिखाया — लेकिन हम उन्हें इबादत समझ बैठे हैं। ऐसे लोग क़यामत के दिन शर्मिंदा होंगे कि उन्होंने दीन को अपने हिसाब से बदल दिया।"बेशक अल्लाह इस बात को नहीं बख़्शता कि उस के साथ शिर्क किया जाए, और इस के इलावा जिसे चाहे बख़्श देता है। सरह: निसा 48
यह आयत साफ़ कर देती है कि शिर्क सबसे बड़ा ज़ुल्म है — और बिना तौबा के इसकी कोई माफी नहीं।
रसूलुल्लाह ﷺ ने फ़रमाया:
जिस ने हमारे इस दीन में कोई नई चीज़ ईजाद की जो उसमें से नहीं है, वह मर्दूद है।"
(सहीह बुख़ारी, सहीह मुस्लिम)
यानी दीन में अपनी तरफ़ से चीज़ें जोड़ना — चाहे नीयत कितनी भी अच्छी क्यों न हो — अल्लाह के यहाँ क़बूल नहीं।
💸 सूद और दूसरों का माल खाना – अल्लाह से जंग
कुरआन में अल्लाह ने सूद (ब्याज) को अल्लाह और उसके रसूल से जंग करार दिया है। आज हमारी अर्थव्यवस्था सूद पर टिकी है, लोग इसे “बिज़नेस” कहकर हलाल समझ रहे हैं। दूसरों का माल नाजायज़ तरीक़े से खाना — रिश्वत, धोक़ा, जालसाज़ी — ये सब भी उसी कतार में आते हैं। ऐसे अमल इंसान को बरकत से दूर और अल्लाह के ग़ज़ब के क़रीब ले जाते हैं।क़ुरआन कहता है:
“अगर तुम सूद से बाज़ नहीं आते तो अल्लाह और उसके रसूल की तरफ़ से जंग का ऐलान सुन लो।”(सूरह अल-बक़रह, 279)
यह आयत बताती है कि सूद सिर्फ़ गुनाह नहीं — बल्कि अल्लाह से खुली जंग है।
📜 हदीस:
रसूलुल्लाह ﷺ ने फ़रमाया:
“अल्लाह ने सूद खाने वाले, खिलाने वाले, लिखने वाले और उसके दो गवाह — सब पर लानत फ़रमाई है।”(सहीह मुस्लिम)
यानी सूद के हर हिस्सेदार पर लानत है — चाहे उसका रोल कितना भी छोटा क्यों न हो।
💰 दूसरों का पैसा लेकर वापस न करना – ईमानदारी का इम्तेहान
आज बहुत से लोग दूसरों से पैसा उधार लेकर वापिस नहीं करते, या जानबूझकर देर करते हैं — यह समझे बिना कि यह अमानत में खयानत है। रसूल ﷺ ने फ़रमाया:“जो किसी का माल लेकर उसे वापस करने का इरादा रखता है, अल्लाह उसकी मदद करता है; लेकिन जो किसी का माल लेकर उसे हड़पने का इरादा रखता है, अल्लाह उसे बर्बाद कर देता है।” (बुख़ारी)सोचिए, अगर क़यामत के दिन किसी का हक़ बाक़ी रह गया, तो वह अपने हक़ के बदले आपके नेक अमल ले जाएगा। दूसरों का पैसा लौटाना सिर्फ़ इंसाफ़ नहीं — बल्कि ईमान की निशानी है।
🍷 शराबनोशी और नशा – अक़्ल का दुश्मन
“शैतान बस यही चाहता है कि शराब और जुए के ज़रिए तुम्हारे दरमियान दुश्मनी और नफ़रत डाले और तुम्हें अल्लाह की याद और नमाज़ से रोक दे।” (सूरह मायदह 91)
💔 ज़िना और हरामख़ोरी – समाज की बर्बादी की जड़
🔥 अल्लाह से ग़फलत – सबसे बड़ा नुक़सान
🤲 आओ तौबा करें – इससे पहले कि देर हो जाए
“ऐ मेरे बंदो जिन्होंने अपनी जानों पर ज़ुल्म किया, अल्लाह की रहमत से मायूस न हो — बेशक अल्लाह तमाम गुनाह माफ़ कर देता है।” (सूरह ज़ुमर 53)
🌙 Conclusion – तौबा की पुकार
“अल्लाह को राज़ी करना।”
“Hum Allah Ko Kya Munh Dikhayenge?”
FAQs – अक्सर पूछे जाने वाले सवाल
🕋 1. “Hum Allah Ko Kya Munh Dikhayenge” का मतलब क्या है?
💭 2. क्या सिर्फ़ तौबा करने से सारे गुनाह माफ़ हो सकते हैं?
“अल्लाह तमाम गुनाह माफ़ कर देता है।” (सूरह ज़ुमर 53)
💰 3. अगर किसी का पैसा वापिस न किया जाए तो क्या होगा?
🔥 4. अगर हम बहुत गुनाह कर चुके हैं, क्या अब भी माफी मिल सकती है?
“अल्लाह उस बंदे से ज़्यादा खुश होता है जो तौबा करता है, जैसे कोई खोया हुआ ऊँट वापस पा जाए।” (मुस्लिम)
🌙 5. आखिरत की तैयारी कैसे शुरू करें?
- नमाज़ को पाबंदी से पढ़ें।
- हराम कमाई और गुनाहों से दूर रहें।
- कुरआन को समझकर पढ़ें।
- लोगों का हक़ लौटाएं और अच्छे अख़लाक़ अपनाएं।
- हर रात तौबा के साथ सोएं।
ہم اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟
دنیا کی دھوکہ دہی — اور آخرت کی حقیقت
دنیا ہمیں دھوکے میں رکھتی ہے۔ یہ مال، یہ عزت، یہ شہرت — سب وقتی ہیں۔ انسان دنیا کے پیچھے دوڑتا ہے، مگر قبر کا دروازہ بند ہوتے ہی سب ختم ہو جاتا ہے۔
قرآن کہتا ہے:
“تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا۔” (سورۃ الجاثیہ 35)
ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی وقت ہے، مگر موت کبھی دروازہ کھٹکھٹائے بغیر آ جاتی ہے۔ اس دن نہ مال کام آئے گا، نہ دوست، نہ عہدہ —
بس ایمان، اعمالِ صالحہ اور اللہ کا فضل۔
💔 شرک اور بدعت – اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرنا
قرآن کہتا ہے:
"بیشک اللہ اس بات کو نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے، اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے۔"(سورۃ النسآء، آیت 48)
یہ آیت بالکل واضح کرتی ہے کہ شرک سب سے بڑا ظلم ہے — اور اس کی بخشش صرف توبہ کے ساتھ ہی ممکن ہے۔
📜 حدیثِ نبوی ﷺ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے، وہ مردود ہے۔"(صحیح بخاری، صحیح مسلم)
یعنی دین میں اپنی طرف سے اضافہ کرنا — خواہ نیت کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو — اللہ کے ہاں قبول نہیں۔
🧍♂️ جو لوگ دوسروں کا حق کھاتے ہیں
آج لوگ قرض لیتے ہیں مگر واپس نہیں کرتے،
امانتیں لیتے ہیں مگر خیانت کرتے ہیں۔
جھوٹ بول کر کاروبار چمکاتے ہیں،
اور سمجھتے ہیں کہ “سب چلتا ہے!”
نبی ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص کسی کا قرض واپس کرنے کی نیت نہ رکھے،
وہ قیامت کے دن چوروں میں اٹھایا جائے گا۔”(ابن ماجہ)
سوچئے! کل جب اللہ سوال کرے گا کہ
“میرے بندے! تم نے میرا دیا ہوا مال کس طرح استعمال کیا؟
تم نے دوسروں کا حق کیوں دبایا؟”
تو ہم کیا جواب دیں گے؟
ہم اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟
💸 سود اور دوسروں کا مال کھانا – اللہ سے جنگ
قرآن میں اللہ تعالیٰ نے سود (بیاج) کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کھلی جنگ قرار دیا ہے۔ آج ہمارے معاشرے اور معیشت کی بنیاد ہی سود پر رکھی گئی ہے، لوگ اسے “بزنس” کہہ کر حلال سمجھنے لگے ہیں۔ دوسروں کا مال ناجائز طریقے سے کھانا — رشوت، دھوکا دہی، جعل سازی — یہ سب اسی گناہ کی قسمیں ہیں۔ ایسے اعمال انسان کو برکت سے دور اور اللہ کے غضب کے قریب لے جاتے ہیں۔
💔 جو لباسِ حیا اتار چکے ہیں
آج فیشن، نمائش اور سوشل میڈیا کے اس دور میں عورتیں "لباس پہن کر بھی ننگی" ہو چکی ہیں،
اور مرد غیرت و شرم سے خالی ہو گئے ہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
“دوزخیوں کی دو قسمیں میں نے نہیں دیکھی —
ایک وہ جن کے ہاتھوں میں کوڑے ہوں گے (ظالم)،
اور دوسری وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی...”
(صحیح مسلم)
یہ حدیث سن کر جسم کانپ جاتا ہے —
کہ جب نبی ﷺ نے ایسے لوگوں کو جنت کی خوشبو سے محروم قرار دیا،
تو ہم کس امید پر زندہ ہیں؟
کیا یہ وہی معاشرہ نہیں بن چکا جہاں شرم مذاق اور حیا کمزوری سمجھی جاتی ہے؟
کیا ایسے حال میں ہم اللہ کو منہ دکھا سکیں گے؟
Read This Also: Mazaar ya darbar me Jane se hamari mushkilen hal kyun hoti hain? Aap ne kabhi ghour kiya hai
🕋 نماز، روزہ اور عبادت — مگر دل مردہ
آج بہت سے لوگ نمازیں پڑھتے ہیں، مگر دلوں میں تکبر، حسد اور نفرت ہے۔ روزے رکھتے ہیں مگر زبان جھوٹ بولتی ہے۔صدقہ دیتے ہیں مگر ریاکاری کے ساتھ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“قیامت کے دن سب سے زیادہ خسارے میں وہ شخص ہوگا
جو نیکیاں لے کر آئے گا مگر
کسی کو گالی دی، کسی پر ظلم کیا، کسی کا مال کھایا —
تو اُس کی نیکیاں لے لی جائیں گی
اور دوسروں کو دے دی جائیں گی۔” (مسلم)
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ
ہماری نیکیاں بھی دوسروں کے نام نہ لکھی جائیں؟
کیا ہم اللہ کو یہ منہ دکھائیں گے کہ
ہم نے عبادت کی مگر اخلاق نہیں بدلے؟
🔥 گناہوں کی لت — مگر توبہ سے غفلت
ہم سب گناہ کرتے ہیں، مگر افسوس یہ ہے کہ ہم توبہ نہیں کرتے۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
“ہر بنی آدم گناہگار ہے،
مگر سب سے بہتر وہ ہے جو گناہ کے بعد توبہ کرے۔”(ترمذی)
اللہ تعالیٰ بےحد رحیم ہے۔
اگر آج ہم روتے ہوئے، دل سے توبہ کر لیں —
تو وہ تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے۔
لیکن اگر ہم نے یہ سوچ کر ٹال دیا کہ
“ابھی وقت ہے، بعد میں کر لیں گے”
تو موت کے بعد نہ موقع ملے گا، نہ معافی۔
🌧️ توبہ کا دروازہ آج بھی کھلا ہے
اللہ فرماتا ہے:
“اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے!تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو،بے شک اللہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے۔”(سورۃ الزمر 53)
کتنا مہربان رب ہے!
ہم لاکھ خطائیں کریں، پھر بھی کہتا ہے —
“ناامید مت ہو، میں تمہیں معاف کر دوں گا۔”
اگر آج ہم آنسوؤں سے توبہ کر لیں،تو کل قیامت کے دن ہمیں سر جھکانا نہیں پڑے گا۔
بلکہ اللہ فرمائے گا:
“میں نے تیرے گناہ معاف کر دیے،جا، تُو آزاد ہے۔”
🌿 آخرت کی تیاری — ایمان کا تقاضا
دنیا چند لمحوں کی ہے۔قبر کے بعد اصل زندگی شروع ہوتی ہے۔نہ پاسپورٹ، نہ عہدہ، نہ تعلقات —
بس ایمان اور عمل باقی رہیں گے۔
قرآن کہتا ہے:
“ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے،
اور تمہیں تمہارے اعمال کا پورا بدلہ قیامت کے دن دیا جائے گا۔”
(آلِ عمران 185)
جو شخص اس دن کی تیاری میں مصروف ہے،
وہی کامیاب ہے۔
اور جو غفلت میں ہے،
وہ خسارے میں ہے۔
🌸 اختتامیہ — اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟
اے انسان!
تجھے پیدا کرنے والا، پالنے والا،
روز رزق دینے والا رب
تجھ سے صرف اتنا چاہتا ہے کہ تُو اس کی مان لے،
اس سے محبت کر، اس سے ڈر،
اور اس کے بندوں پر ظلم نہ کر۔
اگر آج بھی ہم غفلت میں ہیں،
تو یاد رکھو —
قیامت کے دن سوال ہوگا:
“میں نے تجھے نعمتیں دیں، وقت دیا، صحت دی،
مگر تُو نے کیا کیا؟”
کیا ہم اس دن کہہ سکیں گے کہ
ہم نے تیاری کی تھی؟
یا ہم سر جھکا کر کہیں گے —
“یا اللہ! ہم شرمندہ ہیں، ہم تیاری نہیں کر سکے...”
آج توبہ کر لو،
آج واپس پلٹ آؤ —
کیونکہ کل شاید موقع نہ ملے۔
🤲 دعا
اے اللہ! ہمیں سچی توبہ نصیب فرما،
ہمارے دلوں کو گناہوں سے پاک کر،
ہمیں حیا، ایمان اور اخلاص کی زندگی عطا فرما،
اور قیامت کے دن ہمیں
اپنے نور والے چہروں کے ساتھ اٹھا۔
آمین یا رب العالمین۔
Read This Also: Jab Nabi ﷺ Allah se hamari shikayat karenge us waqt Kya Hoga hamara haal kabhi gour kiye hai hamne
🌙 Conclusion – توبہ کی پکار
FAQs – اکثر پوچھے جانے والے سوالات
🕋 1. “ہم اللہ کو کیا مُنہ دکھائیں گے” کا کیا مطلب ہے؟
💭 2. کیا صرف توبہ کرنے سے سارے گناہ معاف ہوسکتے ہیں؟
💰 3. اگر کسی کا مال واپس نہ کیا جائے تو کیا ہوگا؟
🔥 4. اگر ہم نے بہت زیادہ گناہ کیے ہوں، تو کیا اب بھی معافی مل سکتی ہے؟
🌙 5. آخرت کی تیاری کیسے شروع کریں؟
-
نماز کی پابندی کریں۔
-
حرام کمائی اور گناہوں سے دور رہیں۔
-
قرآن کو سمجھ کر پڑھیں۔
-
لوگوں کا حق لوٹائیں، اَخلاق بہتر بنائیں۔
-
ہر رات توبہ کے ساتھ سوئیں۔


0 Comments
please do not enter any spam link in the comment box.thanks